امریکی صدر باراک اوباما کبھی کسی غیر ملکی سربراہ کی طرف سے تحفے میں ملنے والی ٹوپی تو کبھی کوئی کتاب وصول کرتے پائے گئے ہیں، لیکن سعودی فرمانروا کی طرف سے ملنے والے تحائف کا معاملہ خاصا مختلف رہا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی حکومت نے صدر اوباما کو سال 2014 کے دوران بیرونی حکومتوں کی طرف سے ملنے والے تحائف کی فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست کے مطابق صدر اوباما کو سب سے مہنگے تحائف سعودی مملکت کی طرف سے دئیے گئے جن کی کل مالیت 13 لاکھ امریکی ڈالر (تقریبا26کروڑ روپے) سے بھی زائد نکلی۔
امریکا میں صدر مملکت کو جتنی بھی مالیت کے تحائف ملیں وہ انہیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کر کے ہی لے سکتے ہیں، یا دوسری
صورت میں وہ ان تحائف کو امریکی خزانے میں جمع کروانے کے پابند ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال صدر اوباما کو اتنی بڑی مالیت کے تحائف ملے ہیں کہ وہ انہیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔
لہذا انہوں نے یہ تمام تحائف امریکی خزانے میں جمع کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے مشیل اوباما اور ان کی بیٹیوں کو ملنے والے انعامات تو بے حد مہنگے رہے ہیں۔ سابقہ سعودی فرمانروا کی طرف سے مشیل اوباما کو ہیروں سے جڑی ایک گھڑی دی گئی جس کی قیمت تقریبا چھ لاکھ ڈالر (تقریبا 6 کروڑ پاکستانی روپے) تھی۔
امریکی صدر کی سالانہ آمدنی ایک اوسط امریکی خاندان کی آمدنی سے زیادہ نہیں، لہذا وہ زیادہ سے زیادہ ٹوپی یا کتاب کا تحفہ ہی قبول کر سکتے ہیں۔